لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اچھی صحت کیلئے کھانے کے معیار پر کوئی سمجھوتہ
نہیں کیا جا سکتا اور یہی سوچ لے کر شہریوں کی ایک بڑی تعداد مہنگے مہنگے
ہوٹلوں کا رخ کرتی ہے اور چٹے پٹے کھانوں سے لطف اندوز ہوتی ہے۔ عام تاثر
یہی ہے کہ جہاں سستی چیز مہیا ہو گی وہاں معیار بھی گھٹیا ہو گا اور جس کے
دام بڑے، اس کا معیار بھی ”بڑھیا“ ہی ہو گا لیکن پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ٹیم
نے بڑے بڑے فائیو سٹار ہوٹلز پر چھاپے مارے تو کچن میں موجود گندگی کے
ڈھیروں کے ان کا استقبال کیا اور کھانوں میں استعمال ہونے والے ناقص مصالحہ
جات بھی ان کا منہ چڑا رہے تھے۔
ڈائریکٹر آپریشنز عائشہ ممتاز کی قیادت میں فوڈ اتھارٹی کی ٹیم لاہور کے مال روڈ پر واقع پرل کانٹینینٹل ہوٹل پہنچی تو صفائی کے انتہائی ناقص انتظامات دیکھ کر دنگ رہ گئی۔ وہاں کچھ ایسے فروٹ جیمز اور فوڈ کلرز بھی ملے جن پر کوئی لیبل موجود نہیں تھا جبکہ ناقص مصالحہ جات، خوشبوجات اور ٹوٹے ہوئے انڈے بھی ملے۔ فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے ہوٹل انتہائی ناقص انتظامات کے باعث ہوٹل انتظامیہ پر 75000 روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
اسی طرح لاہور کے ایک اور مشہور ہوٹل ”آواری ہوٹل“ پر چھاپہ مارا تو وہاں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے کو ملی۔ بیکری کی چیزوں میں استعمال ہونے والی اشیاءکو سٹور کرنے والے چلرز کی حالت دگرگوں تھی اور چیزوں کو رکھنے کیلئے نیلے ڈرموں کا استعمال کیا جا رہا تھا جن پر کوئی ایکسپائری ڈیٹ نہ تھی۔ صفائی کے بھی ناقص انتظامات تھے جس کے باعث انتظامیہ کو 25000 روپے جرمان کیا گیا۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارروائی اور جرمانے تو ایک جانب لیکن بڑے بڑے ہوٹلوں میں صفائی کے انتظامات نے شہریوں کیلئے سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر مہنگے ہوٹلوں میں یہ حالات ہیں تو پھر چھوٹے ہوٹلوں، ٹھیلوں اور دیگرے کھانے پینے کی اشیاءفروخت کرنے والوں کی جانب سے گئے گئے اقدامات کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔
ڈائریکٹر آپریشنز عائشہ ممتاز کی قیادت میں فوڈ اتھارٹی کی ٹیم لاہور کے مال روڈ پر واقع پرل کانٹینینٹل ہوٹل پہنچی تو صفائی کے انتہائی ناقص انتظامات دیکھ کر دنگ رہ گئی۔ وہاں کچھ ایسے فروٹ جیمز اور فوڈ کلرز بھی ملے جن پر کوئی لیبل موجود نہیں تھا جبکہ ناقص مصالحہ جات، خوشبوجات اور ٹوٹے ہوئے انڈے بھی ملے۔ فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے ہوٹل انتہائی ناقص انتظامات کے باعث ہوٹل انتظامیہ پر 75000 روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
اسی طرح لاہور کے ایک اور مشہور ہوٹل ”آواری ہوٹل“ پر چھاپہ مارا تو وہاں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے کو ملی۔ بیکری کی چیزوں میں استعمال ہونے والی اشیاءکو سٹور کرنے والے چلرز کی حالت دگرگوں تھی اور چیزوں کو رکھنے کیلئے نیلے ڈرموں کا استعمال کیا جا رہا تھا جن پر کوئی ایکسپائری ڈیٹ نہ تھی۔ صفائی کے بھی ناقص انتظامات تھے جس کے باعث انتظامیہ کو 25000 روپے جرمان کیا گیا۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارروائی اور جرمانے تو ایک جانب لیکن بڑے بڑے ہوٹلوں میں صفائی کے انتظامات نے شہریوں کیلئے سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر مہنگے ہوٹلوں میں یہ حالات ہیں تو پھر چھوٹے ہوٹلوں، ٹھیلوں اور دیگرے کھانے پینے کی اشیاءفروخت کرنے والوں کی جانب سے گئے گئے اقدامات کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔
پی ٹی ہوٹل پر چھاپے کے دوران لی گئی تصاویر۔۔۔


مندرجہ ذیل تصاویر آواری ہوٹل میں چھاپے کے دوران لی گئیں۔
0 comments:
Post a Comment